Frequently Asked Question About Hijama
طب نبوی کے مطابق بذریعہ الحجامہ علاج کیجئے
حجامہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں اس کو پچھے لگانا، سینگیا لگوانا کہا جاتا ہے۔ا نگلش میں Blood Wet Cupping Lettingکہا جاتا ہے۔
حجامہ کی تاریخ
حجامہ کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ صدیوں سے یہ طریقہ علاج برا مؤثر اور مفید دیا ہے۔ چائنیز یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ایک ہزار سال زیادہ عرصہ سے اسی طریقہ سے علاج کر رہے ہیں اور وہاں پر بہت مقبول ہے اور لوگ اس طریقہ علاج کو پسند کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کی سب سے قدیم تہذیب اہرام مصر کی ہے۔و ہاں کی کھدائی سے بھی اس علاج کی علامات ملتی ہیں اس زمانے میں لوگ جانوروں کے سینگ خون چوسنے کے لیے استعمال کرتےتے۔ جب اسلام کا ظہور دنیا میں ہوا تو مسلمانوں نے بھی اس طریقہ علاج پر توجہ دی اور خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طریقہ کو پسند فرمایااور آپ نے خود بھی حجامہ کروایا تھا۔
حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین علاج جسے تم کرتے ہو حجامہ ہے۔ (بخاری شریف: 5371)
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتےہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین دن جن میں تم حجامہ لگواتے ہو وہ قمری مہینے کی سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ ہے۔
اب جدید ریسرچ اس کی تائید کرتی ہے کہ ان تاریخوں میں حجامہ کروانے سے مثبت نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ کیونکہ آپ نے غور کیا ہوگا کہ جوں جوں چاند کی تاریخ بڑھتی ہے، سمندر میں اسی اعتبار سے موجوں کی لہریں بڑھتی ہیں اور چاند کی چودہویں تاریخ کو یہ موجیں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔ کیونکہ چاند کی اپنی کشش ثقل زمین پر ہے۔ اس لیے سمندر میں جوار بھاٹا بہت زیادہ ہوگا اور سمندر اپنے اندر کی ساری غلاظتیں یعنی جتنی بھی گندگی ہوگی ساحل سمندر پر پھینک دے گا۔ چاند کی کشش ثقل زمین اور انسانی جسم پر اثرانداز ہوتا ہے۔ خون میں جوش پیدا ہوتا ہے اور خون کے Dead Lekucytes جلد کے قریب آجاتے ہیں اور حجامہ کے ذریعہ ان کو باہر نکال لیا جاتا ہے۔
(1) سوال: حجامہ کس سے کروایا جائے؟
جواب: کینیڈا میں محکمہ صحت سے آکوپنکچر اور چائنیز میڈیسن کو صحت کے شعبہ میں رجسٹرڈ کرایا ہےا ور اب چائنیز میڈیسن پریکسٹر میڈیکل کی کیٹگری میں آگئے ہیں اور چونکہ حجامہ Wet Cupping ایک چائنیز طریقہ علاج ہے۔ا س لیے وہ لوگ جو کہ ہیلتھ کینیڈا کے رجسٹرڈ ہیں۔ وہی حجامہ کر سکتے ہیں اس کے علاوہ ڈاکٹر جو کہ باقاعدہ طور پر گورنمنٹ سے رجسٹرڈ ہیں وہی ڈاکٹر حجامہ کر سکتے ہیں۔
حجامہ کن جگہ پوائنٹ پر کروایا جائے۔
حجامہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور آپ نے کندھوں Scapula کے درمیان کروایا تھا۔ یہ ایک گائیڈ لائن ہے۔ پرانے زمانہ کے لوگ یا وہ لوگ جو باقاعدہ ڈاکٹر نہیں ہیں۔ وہ لوگ جہاں آپ کہیں گے وہ حجامہ کردیں گے۔ عام طور پر حجامہ کرنے والے لوگ سر پر کندھوں کے قریب یا وہ جگہ جہاں آپ کہیں گے وہ حجامہ کر دیں گے۔
چنانچہ حجامہ سب سے زیادہ چائنیز لوگ جانتے ہیں اور سنت مسلمانوں کی ہے۔ زیادہ ریسرچ کوریا اور چائنا میں ہو رہی ہے۔ چائنیز ڈاکٹر آپ کی مکمل تشخیص کرنے کے بعد یہ فیصلہ کرتے ہیں کہاں کس پوائنٹ پر حجامہ کرنے سے سب سے زیادہ فائدہ ہوگا۔ جہاں Dead Lekucytes اعضاء کے راستے میں IQ یعنی انرجی کے فلو میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ اس طریقہ سے صرف انہی مقامات پر حجامہ کرنے سے آپ کو یقینی آرام اور شفاء حاصل ہوگی۔ ماڈرن ریسرچ بھی اس کی تائید کرتی ہے۔
(2) سوال: حجامہ کے بعد کیا کسی ڈریسنگ کی ضرورت ہے؟
جواب: جدید طریقہ سے حجامہ کرنے سے نہ ہی کوئی زخم ہوتا ہے اور نہ ہی کسی ڈریسنگ کی ضرورت ہوتی ہے اور نہ ہی زخم کا نشان ہوتا ہے لیکن وہ لوگ جو نشتر ؟ بلیڈ استعمال کرتے ہیں اس سے زخم ہوتا ہے اور پٹی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ انفیکشن نہ ہو اور خون مزید نہ بہے۔ ان زخموں پر بعض لوگ کلونجی کا تیل یا زیتون کا تیل یا شہد لگاتے ہیں اور سنت کے مطابق بھی یہی ہے لیکن سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ کلونجی کا تیل ایک بہترین اینٹی بیکٹریا ہے لیکن کلونجی کا تیل نکالتے ہوئے ہائی جین کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ا س لیے اس کو کھلے زخم پر یعنی حجامہ کے زخم پر استعمال نہ کیا جائے تو بہت اچھا رہے گا کہ کلونجی کا تیل اینٹی بیکٹریا ہے وہ اینٹی سپٹک نہیں ہے۔ عام جلد پر تو کلونجی کا تیل لگانا بہت مفید ہے لیکن کھلے زخم پر اس کو کبھی بھی نہ لگانا چاہیے۔ ہاں اگر شہد خالص ہے اور قدرتی طور پر جنگلات سے اس کو حاصل کیا گیا ہے تو اس کو لگانے سے بہترین نتائج ملتے ہیں۔
اگر یہ ساری چیزیں میسر نہ ہو تو ان پرا چھے طریقے سے ڈریسنگ کی جائے تاکہ کسی قسم کا انفیکشن کا خطرہ نہ ہو۔ حجامہ کروانے کے بعد سب سےبڑا خطرہ ان زخموں سے کسی قسم کی انفیکشن کا ہوتا ہے کیونکہ زخم سے ایک راستہ مل جاتا ہے اور بہت جلد انفیکشن ہوجاتی ہے لیکن ہمارے ہاں جدید طریقہ سے کسی قسم کا زخم اس حجامہ کے بعد ڈریسنگ کی ضرورت نہیں ہے۔
(3) سوال: حجامہ میں کتنا خون نکلنا چاہیے؟
جواب: اکثر عربی لوگ جو حجامہ کروانے کے لیے تشریف لاتے ہیں۔ وہ دو سے لے کر چار کپ خون نکلوانا چاہتے ہیں۔ میں ان سے سوال کرتاہوں کہ اگر زیادہ خون نکلواے سے ہی شفا ملتی ہے تو آپ خون کا عطیہ دے دیں۔ اس سے کسی مریض کی جان بچ جائے گی اور اللہ آپ کو شفا دے گا۔
اصل مقصد تو خون کے Dead Lekucytes ہیں جو دوران خون میں رکاوٹ ڈال کر آپ کو بیمار کر رہے ہیں۔ ان کو ہی باہر نکالنا ہے۔ خون کی مقدار یعنی والیم کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ عام حجامہ کرنے والے کہتے ہیں کہ ہم نے گندا خون نکال دیا ہے اوررنگ میں کالا ہوتا ہے۔ عام دیکھنے سے کوئی ڈاکٹر یا حجامہ کرنے والا یہ نہیں بتا سکتا کہ خون گندا ہے یا صاف ہے۔ اصل میں آرٹری میں خون ہوگا اس کا رنگ سرخ ہوگا اور وین میں خون ہوگا وہ سیاہی مائل ہوگا۔ وہ خون جس میں آکسیجن ہے وہ رنگ میں سرخ ہوگا اور جس میں آکسین کم ہوگی اس کا رنگ سیاہ ہوگا۔ اسی لیے ہم صرف Dead Lekucytesکو باہر نکالتے ہیں اور شفا مل جاتی ہے۔
خون کے جمنے کو بلڈ کوٹنگ کہتے ہیں ہر انسان میں نارمل رینج دو سے تین ہونے چاہیے جن لوگوں کی B-T یا سی ٹی زیادہ ہے ان میں خون زیادہ نکلے گا اور جن میں نارمل ہے وہاں سے نارمل خون ہی نکلے گا۔
(4) سوال: کون کون سی بیماریوں میں حجامہ مفید ہے؟
جواب: حجامہ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور ہر بیماری میں اس سے شفا حاصل ہو سکتی ہے لیکن ان بیماریوں میں بہت زیادہ سود مند ہے اور لاعلاج مریضوں کے لیے بھی شفا ہے۔ مثلاً بلڈ پریشر، شوگر، دل کی بیماریاں، جلدی بیماریاں، جوڑوں کا درد وغیرہ۔